’’ذرا جلدی کرو، افطاری میں وقت بہت کم ہے‘ بہت تیز بھوک لگ رہی ہے، صبح سے معدہ بالکل خالی ہے‘‘ ہم سب اکثر و بیشتر یہ جملے دہراتے رہتے ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں بھوک کیوں لگتی ہے؟ ماہرین غذا کہتے ہیں کہ خوراک ہمارے جسم اور ہماری جسمانی توانائی کی بنیادی ضرورت ہے اور خاص طور پر رمضان المبارک میں جب صبح سحری کے بعد سے کچھ نہیں کھایا جاتا اور سارا دن کام بھی کیا جاتا ہے تو ہمارے جسم میں توانائی کا ذخیرہ کم ہونے لگتا ہے تو ہمارا جسم ’’کھانا کھالینے‘‘ کے سگنلز دینے لگتا ہے۔ اکثر لوگ کہتے ہیں کہ بھوک کا تعلق معدہ خالی ہو جانے سے ہے لیکن ماہرین غذا کہتے ہیں کہ بھوک کا تعلق صرف معدہ خالی ہو جانے سے نہیں ہے۔ اس کی مثال یوں لے لیں کہ نومولود بچے کا معدہ خالی ہوتا ہے لیکن پھر بھی وہ کئی روز تک بھوک محسوس نہیں کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بخار یا کسی اور بیماری میں مبتلا افراد معدہ خالی ہو جانے کے باوجود بھی بھوک محسوس نہیں کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسی صورتحال کے دوران ہمارا جسمانی نظام جسم میں موجود پروٹین سے ہی اپنی ضرورت پوری کرتا رہتا ہے۔
بھوک کا آغاز اس وقت ہوتا ہے جب خون میں سے کچھ غذائی مادے ختم ہو جائیں۔ خون کی شریانوں میں ان مادوں کی کمی ہونے پر دماغ میں بھوک کے مرکز کا پیغام بھیجا جاتا ہے۔ جب تک خون میں کافی خوراک کا ذخیرہ موجود ہو تب تک بھوک کا مرکز معدے اور انتڑیوں کی کارکردگی کو مدھم رکھتا ہے لیکن جب خون میں خوراک موجود نہ رہے تو بھوک کا مرکز معدے اور انتڑیوں کو زیادہ فعال بنا دیتا ہے، اسی لئے بھوکے لوگ اکثر پیٹ میں چوہے دوڑنے کی مثال دیتے رہتے ہیں۔ بھوک لگنے پر ہمارا جسم کسی خاص قسم کے کھانے کی خواہش نہیں کرتا بلکہ وہ تو صرف غذائیت چاہتا ہے لیکن ہم ہمیشہ ایک ہی چیز کھا کر اپنی بھوک نہیں مٹا سکتے کیونکہ ایسا کرنا درست صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہوگا۔
بدہضمی کی علامات کیا ہیں؟
بدہضمی یا ہاضمے کی خرابی اس دور کا ایک عام عارضہ ہے جو غلط غذائی عادات کا نتیجہ ہوتا ہے۔ خاص طور پر افطار دسترخوان پر طرح طرح کے کھانے‘ پکوڑے‘ کچوریاں‘ سموسے‘ چاٹ اورنجانے کیا کیا سج جاتا ہے‘ اور ہم افطار کا وقت ہوتے ہی ان پرٹوٹ پڑتے ہیں اس کے بعد اکثر افراد کو یہ شکایات ہوتی ہیں پیٹ میں درد، کھانا کھانے کے بعد طبیعت کا بوجھل محسوس ہونا، سینے میں جلن ، بھوک میں کمی، جی متلانا یا قے ہو جانا اور معدے میں گیس کا محسوس ہونا شامل ہیں۔ بدہضمی کی ان علامات کے علاوہ دیگر علامات میں منہ کا ذائقہ خراب ہونا، زبان پر چکناہٹ کی تہہ جم جانا، بدبودار سانس آنا اور معدے کے اوپر کی جانب درد کا محسوس ہونا شامل ہیں۔ ان علامات سے بدہضمی کی شکایت کی مدت کا تعین بھی کیا جاسکتا ہے۔
بدہضمی کی کیا وجوہات ہیں؟
معدے میں بے چینی یا درد عموماً افطار کے وقت زیادہ مقدار میں کھانا کھا لینے یا بہت تیز تیز اور صحیح طریقے سے چبائے بغیر غذا کو کھانے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ زیادہ مقدار میں غذا کھانے یاافطار کے فوراًبعد بار بار کچھ نہ کچھ کھاتے رہنے سے بھی نظام ہاضمہ میں سستی اور اعضائے ہضم میں تھکاوٹ کا احساس پیدا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں معدے میں تیزابیت کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور معدے کی جھلی پر بھی اضافی بوجھ پڑتا ہے۔ زیادہ غذا کھا لینے سے معدے، جگر، گردوں اور آنتوں کے لیے اپنا کام سرانجام دینا مشکل تر ہو جاتا ہے۔ غذا جب معدے میں پہنچنے کے بعد قدرتی طور پر اپنی مقررہ مدت کے دوران ہضم نہ ہوتو پھر اس غذا میں تعفن پیدا ہونے لگتا ہے اور اس کے زہریلے مادے خون میں جذب ہونے لگتے ہیں جس کے نتیجے میں انسانی جسم کا سارا نظام انہضام زہریلا ہو جاتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں